عطاے اردو, عطاء الرحمٰن نوری کا نہایت عرق ریزی اور جاں فشانی کے ساتھ تیار کردہ وہ گراں قدر "سرمایۂ ادب" ہے جسے اہلِ اردو کے لیے "رحمان کی عطا" کہا جائے تو غیر مناسب نہ ہوگا۔ یہ "تحقیقی قبالہ" کسی "بوطیقا" سے کم نہیں۔ عطاء الرحمٰن نوری کی یہ کاوش ان کے حق میں ثوابِ جاریہ ہے، دعا ہے کہ حرفوں اور لفظوں کا خالق انھیں ہمیشہ شاد و آباد رکھے، آمین ثم آمین یا رب العالمین!
ڈاکٹر مشاہد رضوی
جنون اور جنونی میں جو فرق ہے، وہی فرق ہمارے اور کتاب کے مؤلف میں ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ جنون عیب ہے جب تک کہ دیوانگی اور پاگل پن ہے لیکن جب کسی چیز کی دھن سوار ہوگئی تو پھر عیب نہ رہا خوبی ہوگیا۔ ایسے ہی ایک جنونی کا نام ہے عطاء الرحمن نوری اس لیے اب ہم مؤلف کو محب گرامی عطاء الرحمن نوری کہتے ہیں تو بڑا اچھا لگتا ہے کیوں کہ ایسے جنونی کو بھی اپنا محب گرامی بنانا پسند کریں گے۔ جانتے ہیں کیوں؟ اس لیے کہ پڑھنے کے زمانے میں اِس کی اُس کی نوٹ سے امتحان کی تیاری کر کے پاس ہو جانا ہمارے جیسےسبھی صاحبان جنون کا شیوہ ہے لیکن نوٹ کو Notable بنانے کی غلطی بہت کم جنونی کرتے ہیں اور یہی تاریخی غلطی ہمارے محب گرامی عطاء الرحمن نوری نے انجام دی ہے۔
محمد ظفر الدین برکاتی (مدیر اعلیٰ ماہ نامہ کنزالایمان دہلی)
ہمارے دوست ڈاکٹر عطاء الرحمن نوری خاموشی کے ساتھ کیے جانے والے دھماکوں پر یقین رکھتے ہیں۔ اس دور کے بڑے پروبلم-کہناہی کہنا، کرنا کچھ نہیں- سے وہ مستثنیٰ ہیں اور الحمد للہ اپنے کردار و عمل اور عملی مزاج سے مستثنیٰ ہیں۔ گزرتے وقت کے ساتھ ہی کلامی فکر کے مطابق ان کی فتوحات اب ایسا شور مچانے لگی ہیں کہ دنیا ابھی بھلے انھیں ٹوپی سنبھال کر نہ سہی، کنکھیوں سے تک رہی ہو، اگر ان کا یہی طریق، یہی مزاج اور یہی رفتار رہی تو وہ دن دور نہیں، جب بہترے نام داروں کو اپنی کج کلاہی بچانے کی فکر لاحق ہو رہی ہوگی۔ نوری اکیڈمی کا ڈیجیٹل پرموشن ویژن اور یوٹیوب سے ایپ تک کا ہنگامہ خیز سفر،اردو دنیا میں کوئی ایسی چھوٹی پیش رفت یا ازدحامی نوعیت کا کام نہیں، جسے ہلکے میں آنکا جا سکے۔
عطاے اردو, عطاء الرحمٰن نوری کا نہایت عرق ریزی اور جاں فشانی کے ساتھ تیار کردہ وہ گراں قدر "سرمایۂ ادب" ہے جسے اہلِ اردو کے لیے "رحمان کی عطا" کہا جائے تو غیر مناسب نہ ہوگا۔ یہ "تحقیقی قبالہ" کسی "بوطیقا" سے کم نہیں۔ عطاء الرحمٰن نوری کی یہ کاوش ان کے حق میں ثوابِ جاریہ ہے، دعا ہے کہ حرفوں اور لفظوں کا خالق انھیں ہمیشہ شاد و آباد رکھے، آمین ثم آمین یا رب العالمین!
ڈاکٹر مشاہد رضوی
جنون اور جنونی میں جو فرق ہے، وہی فرق ہمارے اور کتاب کے مؤلف میں ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ جنون عیب ہے جب تک کہ دیوانگی اور پاگل پن ہے لیکن جب کسی چیز کی دھن سوار ہوگئی تو پھر عیب نہ رہا خوبی ہوگیا۔ ایسے ہی ایک جنونی کا نام ہے عطاء الرحمن نوری اس لیے اب ہم مؤلف کو محب گرامی عطاء الرحمن نوری کہتے ہیں تو بڑا اچھا لگتا ہے کیوں کہ ایسے جنونی کو بھی اپنا محب گرامی بنانا پسند کریں گے۔ جانتے ہیں کیوں؟ اس لیے کہ پڑھنے کے زمانے میں اِس کی اُس کی نوٹ سے امتحان کی تیاری کر کے پاس ہو جانا ہمارے جیسےسبھی صاحبان جنون کا شیوہ ہے لیکن نوٹ کو Notable بنانے کی غلطی بہت کم جنونی کرتے ہیں اور یہی تاریخی غلطی ہمارے محب گرامی عطاء الرحمن نوری نے انجام دی ہے۔
محمد ظفر الدین برکاتی (مدیر اعلیٰ ماہ نامہ کنزالایمان دہلی)
ہمارے دوست ڈاکٹر عطاء الرحمن نوری خاموشی کے ساتھ کیے جانے والے دھماکوں پر یقین رکھتے ہیں۔ اس دور کے بڑے پروبلم-کہناہی کہنا، کرنا کچھ نہیں- سے وہ مستثنیٰ ہیں اور الحمد للہ اپنے کردار و عمل اور عملی مزاج سے مستثنیٰ ہیں۔ گزرتے وقت کے ساتھ ہی کلامی فکر کے مطابق ان کی فتوحات اب ایسا شور مچانے لگی ہیں کہ دنیا ابھی بھلے انھیں ٹوپی سنبھال کر نہ سہی، کنکھیوں سے تک رہی ہو، اگر ان کا یہی طریق، یہی مزاج اور یہی رفتار رہی تو وہ دن دور نہیں، جب بہترے نام داروں کو اپنی کج کلاہی بچانے کی فکر لاحق ہو رہی ہوگی۔ نوری اکیڈمی کا ڈیجیٹل پرموشن ویژن اور یوٹیوب سے ایپ تک کا ہنگامہ خیز سفر،اردو دنیا میں کوئی ایسی چھوٹی پیش رفت یا ازدحامی نوعیت کا کام نہیں، جسے ہلکے میں آنکا جا سکے۔
عطاے اردو, عطاء الرحمٰن نوری کا نہایت عرق ریزی اور جاں فشانی کے ساتھ تیار کردہ وہ گراں قدر "سرمایۂ ادب" ہے جسے اہلِ اردو کے لیے "رحمان کی عطا" کہا جائے تو غیر مناسب نہ ہوگا۔ یہ "تحقیقی قبالہ" کسی "بوطیقا" سے کم نہیں۔ عطاء الرحمٰن نوری کی یہ کاوش ان کے حق میں ثوابِ جاریہ ہے، دعا ہے کہ حرفوں اور لفظوں کا خالق انھیں ہمیشہ شاد و آباد رکھے، آمین ثم آمین یا رب العالمین!
ڈاکٹر مشاہد رضوی
جنون اور جنونی میں جو فرق ہے، وہی فرق ہمارے اور کتاب کے مؤلف میں ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ جنون عیب ہے جب تک کہ دیوانگی اور پاگل پن ہے لیکن جب کسی چیز کی دھن سوار ہوگئی تو پھر عیب نہ رہا خوبی ہوگیا۔ ایسے ہی ایک جنونی کا نام ہے عطاء الرحمن نوری اس لیے اب ہم مؤلف کو محب گرامی عطاء الرحمن نوری کہتے ہیں تو بڑا اچھا لگتا ہے کیوں کہ ایسے جنونی کو بھی اپنا محب گرامی بنانا پسند کریں گے۔ جانتے ہیں کیوں؟ اس لیے کہ پڑھنے کے زمانے میں اِس کی اُس کی نوٹ سے امتحان کی تیاری کر کے پاس ہو جانا ہمارے جیسےسبھی صاحبان جنون کا شیوہ ہے لیکن نوٹ کو Notable بنانے کی غلطی بہت کم جنونی کرتے ہیں اور یہی تاریخی غلطی ہمارے محب گرامی عطاء الرحمن نوری نے انجام دی ہے۔
محمد ظفر الدین برکاتی (مدیر اعلیٰ ماہ نامہ کنزالایمان دہلی)
ہمارے دوست ڈاکٹر عطاء الرحمن نوری خاموشی کے ساتھ کیے جانے والے دھماکوں پر یقین رکھتے ہیں۔ اس دور کے بڑے پروبلم-کہناہی کہنا، کرنا کچھ نہیں- سے وہ مستثنیٰ ہیں اور الحمد للہ اپنے کردار و عمل اور عملی مزاج سے مستثنیٰ ہیں۔ گزرتے وقت کے ساتھ ہی کلامی فکر کے مطابق ان کی فتوحات اب ایسا شور مچانے لگی ہیں کہ دنیا ابھی بھلے انھیں ٹوپی سنبھال کر نہ سہی، کنکھیوں سے تک رہی ہو، اگر ان کا یہی طریق، یہی مزاج اور یہی رفتار رہی تو وہ دن دور نہیں، جب بہترے نام داروں کو اپنی کج کلاہی بچانے کی فکر لاحق ہو رہی ہوگی۔ نوری اکیڈمی کا ڈیجیٹل پرموشن ویژن اور یوٹیوب سے ایپ تک کا ہنگامہ خیز سفر،اردو دنیا میں کوئی ایسی چھوٹی پیش رفت یا ازدحامی نوعیت کا کام نہیں، جسے ہلکے میں آنکا جا سکے۔